10 دسمبر 2025 - 15:57
امریکہ نے پھر یورپ کی پشت خالی کر دی + ویڈیو اور تصاویر

"کیا یورپ آخرکار سمجھ سکا ہے کہ وہ تنہا ہے؟" یہ جملہ امریکہ-یورپ تعلقات میں پیدا ہونے والی گہری دراڑ کے بارے میں مغربی ماہرین کے تجزیوں کا خلاصہ ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || امریکہ کی نئی قومی سلامتی کی حکمت عملی کا اجراء، ڈونلڈ ٹرمپ کے یورپ کے بارے میں حالیہ بیانات، اور یورپی رہنماؤں کا یوکرین امن مذاکرات کے عمل سے باہر کیا جانا، جیسے واقعات نے یورپیوں کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

یورپیوں نے امریکی انتخابات میں 'کمالا ہیرس' کی مدد کرکے ٹرمپ کو دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکنے کی بھرپور کوشش کی، لیکن ناکام ہوئے اور یورپ ایک بار پھر ڈراؤنے خواب سے دوچار ہوگیا۔

اس کے بعد، یورپی رہنماؤں کو امید تھی کہ ٹرمپ کی "غیر متوقع" فطرت اور "متضاد" رویے کے باوجود وہ اس صدر سے کسی حد تک "نپٹ" سکیں گے۔ لیکن اب ماہرین کے اعتراف کے مطابق، یورپ کی یہ خواہش بھی لاحاصل تھی۔

فارن پالیسی میگزین نے لکھا ہے کہ  یورپ کے بارے میں، ٹرمپ انتظامیہ کا ایک واضح اور مربوط نقطہ نظر رہا ہے۔ یہ نقطہ نظر امریکہ اور روس کے تعلقات کو ترجیح دیتا ہے اور یورپ میں "تفرقہ ڈالو اور حکومت کرو" کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

امریکہ نے پھر یورپ کی پشت خالی کر دی + ویڈیو اور تصاویر

جریدے کا کہنا ہے کہ امریکہ یورپ کی قوم پرست اور انتہائی دائیں بازو کی قوتوں پر بھاری انحصار کرکے اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے، جنہیں آج ماسکو اور واشنگٹن دونوں کی حمایت حاصل ہے۔

مغربی تجزیہ کاروں کے خیال میں، اب وقت آگیا ہے کہ یورپ سمجھ لے کہ کم از کم روس-یوکرین جنگ اور براعظم کی سلامتی کے معاملے میں وہ "تنہا رہ گیا ہے"۔

فارن پالیسی کے مطابق، "بدترین صورت حال میں، یورپ کو اب دو دشمنوں کا سامنا کر رہا ہے: مشرق میں روس اور مغرب میں ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ۔"

ٹرمپ انتظامیہ نے 4 دسمبر کو امریکی قومی سلامتی کی نئی حکمت عملی جاری کر دی۔ اس حکمت عملی میں، واشنگٹن نے واضح طور پر یورپ کی پشت خالی کردی ہے اور یورپیوں کی دفاع کی ذمہ داری خود ان پر ڈال دی ہے۔ حالانکہ یورپ کئی لحاظوں سے، ـ خاص طور پر ہتھیاروں کے معاملے میں، ـ اب بھی امریکہ پر انحصار کرتا ہے۔

جرمن چانسلر فرڈرک مرز (Friedrich Merz) نے اس حکمت عملی کے دستاویز پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، "میں امریکیوں سے بات چیت میں کہتا ہوں کہ 'امریکہ فرسٹ' کا نعرہ اچھا ہے، لیکن 'تنہا امریکہ' آپ کے فائدے میں نہیں ہوسکتا۔ آپ کو دنیا میں شراکت داروں کی ضرورت ہے۔"

انہوں نے مزید کہا، "یہ دستاویز میرے اندازوں کی تصدیق کرتی ہے کہ ہمیں یورپ اور جرمنی کے طور پر سکیورٹی پالیسی کے لحاظ سے امریکہ سے، کہیں زیادہ آزاد ہونا چاہئے۔"

جرمن چانسلر نے یہ بھی کہا کہ: "امریکی اب یورپ میں جمہوریت کو بچانا چاہتے ہیں، مجھے اس کی کوئی ضرورت نظر نہیں آتی۔ اگر اسے بچانے کی ضرورت ہوتی تو ہم خود یہ کام کر دیتے۔"

یورپی حکام نے برسوں تک ہر ممکن طریقے سے امریکی حکام کو راضی کرنے کی کوشش کی، لیکن یہ تمام کوششیں اب تک بے نتیجہ رہی ہیں۔

یورپی رہنماؤں نے ہر بار ٹرمپ کے دھمکیوں اور بیانات کے سامنے غیر فعال رویہ اپنایا تاکہ شاید ان کے مزید غضبناک ہونے سے بچ سکیں، لیکن یہ طریقہ بھی ظاہراً کام نہیں آیا۔

امریکہ نے پھر یورپ کی پشت خالی کر دی + ویڈیو اور تصاویر

یورپ انتہائی برے (خطرناک) راستے پر چل نکلا ہے

ٹرمپ نے نہ صرف یورپ کو یوکرین امن مذاکرات سے نکال باہر کیا ہے، بلکہ اس بات پر زور دیا ہے کہ یورپ کو محتاط رہنا چاہئے، کیونکہ "یہ براعظم انتہائی برے (خطرناک) راستے پر چل نکلا ہے۔"

یہ صدر ہر قیمت پر "اگلے سال کے امن انعام کے حصول کی خواہش میں"، یوکرین میں امن معاہدہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس دوران، یہ کیئف ہی ہے جسے ٹرمپ کا یہ خواب پورا کرنے کی قیمت ادا کرنا ہوگی۔

اگر یوکرین امریکی امن منصوبہ قبول کرتا ہے، تو اسے ناٹو کی رکنیت سے ہمیشہ کے لئے دستبردار ہونا پڑے گا اور اپنی کچھ علاقائی اراضی، بشمول دونتسک کا خطہ، روس کے حوالے کرنا ہوگا۔ ایسی صورت حال میں، ٹرمپ نے اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے ـ بیک وقت ـ کیئف اور برسلز پر اپنا دباؤ بڑھا دیا ہے۔

یورپی اتحادیوں کے ساتھ ٹرمپ کے رویے نے ماہرین کو ایک بار پھر یہ کہنے پر مجبور کیا ہے کہ امریکہ کے دوست بھی اس ملک پر بھروسہ نہیں کرسکتے اور انہیں آزادی اور خودمختاری کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha